Tuesday, December 23, 2008

گلوں مین رنگ بھرے باد نوبہار چلے

گلوں مین رنگ بھرے باد نوبہار چلے

چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبر چلے

قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھـ تو کہو

کہیں تو بہرخدا آج ذکر يار چلے

کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغاز

کبھی تو شب سرکاکل سے مشکبار چلے

بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی

تمہارے نام پہ آئںگے غمگسار چلے

جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شب ہجراں

ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے

حضور یار ہوئ دفتر جنوں کی طلب

گرہ میں لے کے گریبان کا تار تار چلے

مقام، فیض، کوئ راہ میں جچا ہی نہیں

جو کوۓ یار شے نکلے تو سوۓ دار چلے


No comments: