ہم تو جیسے یہاں کے تھے ہی نہیں
دھوپ تھے، سائباں کے تھے ہی نہیں
راستے کارواں کے ساتھ رہے
مرحلے کارواں کے تھے ہی نہیں
اب ہمارا مکان کس کا ہے
ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں
ان کو آندھی میں ہی بکھرنا تھا
بال و پر تو یہاں کے تھے ہی نہیں
اُس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
ہو تری خاکِ آستاں پہ سلام
ہم ترے آستاں کے تھے ہی نہیں
دھوپ تھے، سائباں کے تھے ہی نہیں
راستے کارواں کے ساتھ رہے
مرحلے کارواں کے تھے ہی نہیں
اب ہمارا مکان کس کا ہے
ہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں
ان کو آندھی میں ہی بکھرنا تھا
بال و پر تو یہاں کے تھے ہی نہیں
اُس گلی نے یہ سن کے صبر کیا
جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
ہو تری خاکِ آستاں پہ سلام
ہم ترے آستاں کے تھے ہی نہیں
No comments:
Post a Comment